مرتبہ رب نے بلندی پر کیا شبیر کا
مصطفے نے بھی کیا ہے تذکرہ شبیر کا
کربلا میں سارا گھر اپنا لٹایا اس لئے
ہو رہا ہے دوجہاں میں تذکرہ شبیر کا
یوم عاشورہ کو جسدم آگئے میدان میں
کر نہیں پایا کوئی بھی سامنا شبیر کا
پھر کرے گا کوششیں وہ دیکھنے کی بار بار
دیکھ لے اک بار جو بھی کربلا شبیر کا
سب شہیدوں کی جہاں پر بات آئے گی وہاں
تذکرہ بے شبہ ہو گا برملا شبیر کا
بغض رکھتے ہیں جو انساں حضرت شیخین سے
ہے نہیں ان سے کوئی بھی واسطہ شبیر کا
دین احمد کی اشاعت کے لئے اے مومنو
تم سناتے رہنا دائم فلسفہ شبیر کا
خلد میں وہ جائے گا مجھ کو یقیں ہے دوستو
جس نے بھی اپنا لیا ہے راستہ شبیر کا
تو مجھے روضہ دکھادے مصطفے کا اے خدا
دیتا ہے تنویر تجھ کو واسطہ شبیر کا